آرمی پبلک سکول پشاور پر دہشت گرد حملے کی رپورٹ سپریم کورٹ کے حکم سے ریلیز

دسمبر16 ، 2014 کوملک کی تاریخ کے سب سے مہلک دہ دہشت گرد حملے میں آرمی پبلک سکول پشاورمیں ،  131 اسکول کے بچے اور 10 دیگر افراد 16 کو شہید کیا گیا تھا۔

APS attack carnage

   اس رپورٹ میں جو 525 صفحات پر مشتعمل ھےمیں انکشاف کیا گیا ھے کہ  عسکریت پسندوں کو مقامی سہولت کاروں کی مدد حاصل تھی جو بظاہر بھیانک حملے کا باعث بنی تھی۔

رپورٹ میں کہا گیا ھے کہ عسکریت پسند سکول کی سکیورٹی پر معمور گارڈز کو بےوقوف بنا کر آسانی سے سکول کی عمارت میں داخل ھو گئے، اور اس کی وجہ  دہشت گردوں کا  پاکستان میں آسان داخلہ تھا جو بنیادی طور پر سرحد کی غیر محفوظ نوعیت اور سرحد پار سے آنے والے افغان مہاجرین کی پاک افغان بارڈر پر آزادانہ  آمد ورفت تھی۔

These innocents students were martyered in terror attack

 اس رپورٹ کے مطابق ، 16 دسمبر 2014 کی صبح ، ایک ایم وی ٹی (سیکیورٹی گشت کرنے والی ٹیم) دہشت گردوں کی طرف سے آگ لگنے والی گاڑی ( جو دہشت گردوں کے منصوبے کا حصہ تھا) سے اٹھتے دھوئیں کی طرف بڑھی،جس کی وجہ سے  اے پی ایس کا احاطہ بغیر کسی سکیورٹی دستہ رہ گیا۔ اس سکیورٹی خلا کا فائدہ اٹھاتے ہوئے ، عسکریت پسند اسکول کے پچھلے حصے سے داخل ہوئے۔  

اگرچہ ایک اور ایم وی ٹی(سکیورٹی ٹیم) نے حملے کا جواب دیا ، تاہم  وہ اتنا وقت حاصل نہیں کر سکی کہ دہشت گردوں کو "تباہی پھیلانے" سے پہلے ہی ان پر غالب آ سکتی۔

 


اسکول کے سیکیورٹی اپریٹس میں موجود "خرابیوں" کے بارے میں انکوائری کمیشن نے بتایا کہ  سکیورٹی کے پہلے درجے پر معمورمحافظ ، اس خطرے سے   نبٹنے کے لیے تیار نہیں تھے۔ نامناسب مقام اور نمایا  اور بڑے مرکزی دروازوں اور سامنے والے علاقے کی وجہ سے اسکول کی پشت  سے  سکول کی سکیورٹی کمپرمائزڈ ھوئی  جہاں سے دہشت گرد "بغیر کسی مداخلت کے" داخل ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

 

اس رپورٹ  نے اسکول کے علاقے کے رہائشیوں کی عسکریت پسندوں کو فراہم کی جانے والی امداد کو "ناقابل معافی" قرار دیا ھے ۔ جب کسی کا اپنا خون اور گوشت غداری اور خیانت کا مرتکب ہوتا ہے تو اس کا نتیجہ ہمیشہ تباہ کن ہوتا ہے


 رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ جب غدار آپ کے  اندر موجود ہو تو ، کوئی بھی ایجنسی ، خواہ  وہ کتی ہی قابل اور ہتھیار سے لیس ہو ، آسانی سے کسی حملے کا مقابلہ نہیں کرسکتی ہے۔

اس رپورٹ میں اے پی ایس حملے کے نتیجے میں ملک سے دہشت گردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے اور "متاثرہ خاندانوں کی ان کی پرعزم حمایت" پر پاک فوج دونوں کی تعریف کی گئی ہے۔