gtag('config', 'UA-169196510-1'); سکیورٹی ایکسچینج آف پاکستان سے لیک دستاویز کے تانے بانے ٹرائیکا دی نیوز،ن-لیگ اور انڈین لابی سے جا ملے

Header Ads Widget

Responsive Advertisement

Translate

سکیورٹی ایکسچینج آف پاکستان سے لیک دستاویز کے تانے بانے ٹرائیکا دی نیوز،ن-لیگ اور انڈین لابی سے جا ملے

 

Arslan Zafar
 

سکیورٹی ایکسچینج آف پاکیستان کے ایڈ یشنل ڈاریکٹر مارکیٹس سرویلینس ارسلان ظفر نے حساس دستاویز چوری کی جو  بھارتی میجر گوروآریا تک پہنچی جن کی مدد سے اس ریٹارڈ بھارتی میجر نے سی پیک کے سربراہ عاصم باجوہ کے خلاف وی لاگ کیا اور پھر ایک پاکستانی صحافی احمد نورانی نے اپنی ویب سائٹ انہی  معلومات کی بنیاد پر ایک مضمون لکھا اور یہ معلومات ٹویٹ بھی کیں ۔ یہ سب ڈ رامہ پاکستان کی فوج کو بدنام کرنے اور سی پیک کے پروجیکٹ کو نقصان پہنچانے کے لیے کیا گیا۔

 

Journalist Ahmad Norani

ارسلاان ظفرایڈ یشنل ڈاریکٹر مارکیٹس سرویلینس ھونے کی وجہ سے نادرا ریکارڈ تک بھی رسائی حاصل تھی۔ اس نے پہلے نادرا ریکارڈز سے عاصم باجوہ فیملی کے نام اور شناختی نمبرز چوری کیے، پھر ان شناختی نمبرز کی مدد سے ایس-ای-سی-پی کے ڈیٹا سے کمپنیوں کے نام اور حساس معلومات چوری کی۔

دی نیوز کی صحافی فخر درانی نے انہیں حاصل کرنے کے لیے ایس ای سی پی کو درخواست دی۔ یاد رہے کہ کمپنیوں کے نام اور ضروری معلومات نہ ھونے پرایس ای سی پی ڈیٹا نہیں دیتا۔ فخر درانی کی جانب سے عمارہ نامی ایک خاتون نے فیس آدائیگی کے بعد یہ دستاویز وصول کی

 


Lt Gen(r) Asim Bajwa

 

ارسلان نے ایس ای سی پی سے کمپنیوں کے ریکارڈز 21 جولائی کو نکالے اور 25 جولائی کو بھارتی رٹائئرڈ میجر نے باجوہ فیملیوں کی کمپنیوں پر وی لاگ کیا

بھارتی میجر گورو کے وی لاگ کے بعد احمد نورانی نے باجوہ فیملیوں کی کمپنیوں کے متعلق خبر شائع کی۔

اس پورے معاملے میں دوسرے کردار کمشنر شوکت حسین ہیں۔

 


Zafar Hajazi (Ex: Chairman SECP)

یاد رہے کہ ارسلان ظفر سابقہ چیئرمین ایس ای سی پی ظفر حجازی کے بیٹے ھہیں۔ ظفر حجازی اور شوکت حسین مفرور وزیر خزانہ اسحاق ڈار کے قریبی سمجھے جاتے ھیں۔ طفر حجازی کو شوگر ملز کیس کے ریکارڈز میں ٹمپرنگ کرنے پر جیل بھی ھو چکی ھے۔

 

Ex: Finance Minister Ishaq Dar 

and Zafar Hajazi
 

ایس ای سی پی نے خبر شائع ھونے کے بعد انکوائری شووع کی تو ارسلان ظفر کا نام سامنے آیا۔ ارسلان ظفر نے برطانوی ویزے کے لیے سفارت خانے میں انٹرویو بھی دیا ھے۔

ظفر ارسلان کوانکوائری کمیٹی نے اس سارے معاملے کی تفتیش کے سلسلے میں16 ستمبر کوطلب کر رکھا ھے۔ ارسلان ظفر نے 17 ستمبر کو انکوائری کمیٹی کو رپورٹ پیش کرنی ھے۔

ارسلان ظفر کو جبری رخصت پر بیھج کر ان کا لیپ ٹیب پہلے ھی تحویل میں لے لیا گیا ھے۔

زرائع کے مطابق دستاویز لیک کے تانے بانے دی نیوز کے رپورٹر احمد نورانی اور ن-لیگ سے جا ملتے ھیں۔

Source: ARY News   

Post a Comment

0 Comments